حمد،نعت

نعت شریف

عشقِ آقا کا تقاضا ہے گناہوں سے بچو
دل میں تعظیمِ صحابہ ہے گناہوں سے بچو

ذکرِ سلطانِ مدینہ بھی سعادت ہے مگر
فکرِ سلطانِ مدینہ ہے گناہوں سے بچو

نفس و شیطان کے دھوکوں سے بچ کے چلنے کا
ہاں یہی قیمتی نسخہ ہے گناہوں سے بچو

اے مبلغ! اے مدرس! اے مجاہد! سُن لے
غلبہءِ دین کا جذبہ ہے؟ گناہوں سے بچو

یہ موبائل تجھے قرآں نہیں پڑھنے دے گا
رب نے قرآں میں بتایا ہے گناہوں سے بچو

اہلِ باطل کا عقیدہ ہے کچھ نہیں ہوتا
اہلِ تقوی کا عقیدہ ہے گناہوں سے بچو

شہرِ بالطف و پُرسکون میں آنا چاہو
یہی دروازہِ تقوی ہے گناہوں سے بچو

میرے اشعار فقط فیضِ شاہ حکیم اختر
صحبتِ شیخ سے سمجھا ہے گناہوں سے بچو

یہ موبائل لئے گمراہیوں کے دلدل میں
پارسا بننے کا سوچا ہے؟ گناہوں سے بچو

خود نمائی کے مریضوں کو سیلفیوں کی لگن
نیک لوگوں کا تو نعرہ ہے گناہوں سے بچو

بے سکونی کو بدلنا ہے اگر راحت میں
بس یہی ایک طریقہ ہے گناہوں سے بچو

🍁ہدہد الہ آبادی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button