تفسیر قرآن مجید

قرآن كريم ہر زمانے میں ہر قوم کیلئے رہبر و رہنما ہے!

[ad_1]

قرآن الکریم ہر زمانے میں ہر قوم کیلئےٍ رہبر و رہنماہے چاہے وہ آدم علیہ السلام کا زمانہ ہو یا تو عیسی علیہ السلام کا زمانہ ہوہر زمانے میں ہر قوم کیلئے ایک رہبرو رہنما ثابت ہوا ہے۔ اس سر زمین پر بے شمار ممالک جلوہ گرہ ہوے اور ان کی بادشاہت مختلف زمانے میں مختلف بادشاہوں نے کی, نمرود,فرعون اور شداد سبھی نے اپنے اپنے طاقت کی زور پر اس عالم میں کفریت پھیلانے کی پوری کوشش کی مگر قرآن ہر قوم کیلئے ایک مشعل راہ ثابت ہواہے۔ بہت سارے لوگوں نے ضلالت و گمراہی کے انٹمنٹ باتیں لوگوں کے مابین ڈالنے کی بہت کوشش کیے مگر کوئی بھی اس عظیم المرتبت کتاب قرآن مقدس کی فصاحت و بلاغت اور اس کی نیک باتوں میں فرق نہ لا سکا اور سب کے سب خود ہی اپنے ہاتھوں سے گمراہی میں جا گرپڑے۔اس دنیائے فانی میں کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کر ام تشریف لائے اور سبھی انبیاء کرام نے پیغام حق لوگوں تک پہنچائے۔ ہر کسی کے زمانے میں کفریت نے اپنا قدم زور و شور سے جمایا مگر ہر نبی کے زمانے میں قرآن لوگوں کیلئے بلا شبہ رہبر و رہنما ظاہر ہوا ہے ارو ہمہ وقت لوگ اس عظیم کتاب قرآن مقدس سے مستفید ہوتے رہیں گے۔

اگر ہم اپنے نبی اکرم ﷺ کی زمانے کی باتیں کریں تو قرآن کی حقانیت کچھ اس طرح عیا ں ہوتی ہے کہ اس زمانے کے بڑے بڑے عربی ادیب اور مشہور و معروف علماء گزرے جنہیں  عربی زباں میں مکمل عبور حاصل تھا,  سب کے سب نابغین کے لسٹ میں  شمار کئے جاتے تھے  اور جنہیں اپنے صلاحیت کے اوپر بڑا ناز تھا اور یہ سمجھتے تھے کے اس زمانے میں ان جیساکوئی اور ہے ہی نہیں, ان سے کوئی بھی کسی بھی میدان میں مقابلہ نہیں کرسکتاہے چاہے وہ کسی بھی علوم وفنون میں جتنا مہارت رکھتاہو۔ مگر جب ہمارے نبی اکرم ﷺ کے اوپر قرآن مقدس جیسی عظیم کتاب عربی زباں میں نازل ہوئی تو اس زمانے کے بڑے بڑے ادیبوں کے ہوس اڑ گئے ارو سب کی عقلیں قران مقدس کی فصاحت و بلاغت کو دیکھ کر  حیران و پریشان رہ گئی۔ سب کے سب بس اسی سوچ میں مستغرق ہو گئے کہ آخر یہ کتاب کونسی کتاب ہے او ر کیسے یہ نماری فصاحت و بلاغت پر فوقیت کے گئی ارو وہ لوگ خود اپن ذات پر شرمندہ ہو ے۔ یقینا قرآن مجید رسول اکرمﷺ کے زمانے سے لیکر اب تک ہر قوم کے لئے رہبر و رہنما ظاہر ہواہے اور اس عالم کے مختلف مذاہب نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ قرآن بلا شبہ ہر  زمانے میں ہر قو م کے لئے رہبر و رہنما ثابت ہوا ہے۔

قرآن مقدس کی تلاوت کی جائے تو ہمیں بے شمار چیزیں ایسی دیکھنے کو ملتی ہے جو نوع انسانیت کے لئے مفید ثابت ہوئی تھی, ہوئی ہے اور ہوگی۔اس کی آ یات اس بات کی دلالت دیتی ہے کہ جو بھی شخص اس کو خلوص نیت کے ساتھ اور سمجھ کر تلاوت کرے تو اسے رشد و ہدایت کی راہ کامزن ہونے سے اس فانی دنیا کی کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی ہے چاہے کوئی بھی پریشانی لاحق ہو جائے و ہ قرآن مقدس کی تلاوت سے باآسانی حل کیا جا سکتاہے۔ حضرت عبد اللہ بن اسحاق سے مروی ہے کہ وہ فرماتے ہیں “  لو وضعت حبالی لوجد تہ فی القرأن“  کہ اگر میری رسی بھی گم ہوجائے تو میں اسے قرآن میں پالوں گا۔ اللہ تعالی قرآن مقدس میں ارشاد فرماتاہے “  ان اللہ لا یغیر قوم حتی یغرمابانفسہم“ کہ اللہ اس قوم کو چینج نہیں کرتاہے حتی کہ وہ خود بالذات چینج ہو نے کا فیصلہ نہ کر لے۔ اس دنیا میں جتنی بھی قومیں اور تنظیمیں ہے اگر وہ سب کے سب قرآن کی تلاوت ذوق و شوق اور معانی القرآن کو سمجھ کر کریں تو یقینا وہ خود لانفسہم ضلالت و گمراہی کے راستے سے بچ جائیں گے او ر اچھے کام کرنے کا انہیں سنہرا موقع ملیگا۔

میں اپنے مسلمان بھائیوں کو اس بات سے آگاہ کرنا چاہتاہوں کہ ہمارے نبی اکرم, سرور دو عالم اور رسول اکرم ﷺ پر جو قرآ ن نازل ہوئی ہے اگر اس کتاب کو مضبوطی سے پکڑلیے تو خدا کی قسم تم اپنے رب کے قریب ترین اور کامیاب لوگوں میں شمار کیے جانے لگو گے او رہر میدان میں تم فتخ یاب ہو کر لاؤٹوگے۔ کیا تم نے سروور دوعالم ﷺکے فرمان کو نہیں سنا, رسول اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں“  انی تارک فیکم خصلتین اذا اخذتم بقوۃ لن تضل ابدا, اولا القرآن والثانی حب اہل بیت“ کہ میں تم میں دو ایسی خصلتیں چھوڑکر جا رہاہوں کہ اگر تم ان دو خصلتوں کر مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھوگے تو تم کبھی بھی ضلالت و گمراہی کے راستے پر نا چل پاؤگے پہلا تو قرآن مقدس ہے او ردوسرا اہل بیت کی محبت۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیکہ جو قرآ ن مقدس کو دل سے اقرار کرے اور اپنی زباں سے اچھے انداز میں قرآں کریم کی تلاوت کرے تو  اس کی دنیا بھی سنور جائیگی او رآخرت بھی اس طرح دونوں جہاں میں کامیا ب و کامران ہو جائیگا۔

میرے مسلم نوجوانوں! ہمیں اب خواب و غفلت سے بیدار ہونے کا وقت ہے,  دشمن اسلام کی ساری سازشوں کو ہلاک و برباد کرنے کا وقت ہے اور اٹھ کھڑے ہوناہے۔ دنیا کو یہ بتلادیناہے کہ ہم ہمارا پاکیزہ دین مذہب اسلام تمام نوع انسانیت کے لیے باعث فخر ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس امت محمدیہ کو جو قرآن دیا گیا ہے وہ اس دنیا کی تمام کتابوں سے افضل و اعلی, فصیح و بلیغ اور جوامع الکلم کی شکل میں سب سے احسن اسلوب میں نازل کی گئی جس میں کسی بھی شک کی گنجائش ہی نہیں۔اللہ رب العزت قرآن مقدس میں ارشاد فرماتاہے “ ذلک الکتاب لا ریب فیہ“ کہ یہ ایک ایسی کتاب ہے جس میں شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں بلکہ یہ تو رشد و ہدایت دکھلانے والی ایک اہم ترین کتاب ہے جس کی تلاوت کر نے کے بعد ایمان میں تازگی او رپختگی آجاتی ہے او رہمارا دل منور ہو جاتا ہے۔یہ قرآن کریم کاہی فیضان ہے کہ آج بھی پورا عالم رحمت الہی میں غوطہ زن ہے اور سب کے سب اپنے اہل و عیال کے ساتھ خوشی خوشی زندگی گزربسر کر رہے ہیں۔

مگرآج ہندوستان کی طرف ایک نگاڈالی جائے تودل دہل جاتا ہے, روح کانپ جاتی ہے اور جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔اس ملک عظیم ہندوستان میں مسلمانوں کی بے ساختہ حلات ناقابل دید ہے۔جس ہندستان کو پورے عالم میں ایک سکولر اور ڈیموکراٹگ ملک ماناجاتاہے اور جس کی آئین سب کے لیے برابر کاحق دیتاہو, اس ملک میں جوجود مختلف مذاہب کو اپنے اپنے اصول و ضوابط کے مطابق زندگی گزارنے کا پورا پورا حق ہے آج وہیں مسلمانوں کے حقوق سے کھلوا ڑ کیاجارہا ہے اور ان کی حقوق کو ان سے چھین لیا جا رہا ہے۔بس ہر سمت مسلمان پریشان نظر آرہاہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم وہی ہیں جو کئی سالو ں تک اس ملک عظیم کو اونچائی اور کامیابی کا راستہ دکھاے۔آج ہمارے ہی ساتھ ہمارے پاکیزہ مذہب مذہب اسلام کی توہین کی جارہی ہے, ہماری مقدس کتاب قرآن کریم کے ساتھ کھلواڑ کیاجارہاہے ہر سمت بس اس مذہب اسبلام کے ماننے والوں کو ذلیل و خوار کیا جارہاہے اس کو مٹانے کے لیے متعدد پروپگنڈے بنائے جارہے ہیں۔آخر یہ سب ہمارے ہی ساتھ کیوں ہو رہاہے تو میرے دوستوں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم قرآن و حدیث کو بھلا بیٹھے ہیں اور نماز سے کوسوں دور چلے گئے ہیں۔ اور تم کو یہ ان باطل قوموں سے حق کے ساتھ کہناہے کہ ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں او رانہیں یہ احساس دلانا ہے کہ ناہم کسی باطل قوم کے آگے سر جھکائے تھے نا کبھے سر جھکائیں گے۔او رجو ہمیں اور ہماری مقدس کتاب قرآن کریم کو مٹانا چاہتے ہیں شاید انہیں یہ پتانہیں کہ اس کی حفاظت کر نے والا خود رب ذوالجلال ہے اور اس نے ہی اس امت محمدیہ کی رشد و ہدایت کی خاطر قرآن مقدس کو ان کے لیے نازل فرمایا او ریقینا یہ کتاب ہر زمانے میں ہر قوم کے لیے رہبر و رہنما ثابت ہوا ہے او ر ان شا ء للہ تا صبح قیامت ہر ایک امت کے لیے رہبرو رہنما تھا ہے اور رہیگا اور اس کو ٹانے کی کوشش کررہے ہیں وہ خودہی ہلاک و برباد ہوجائیں گے۔

ہر زمانے کاایک سنہرا دستور رہاہے                               کہ قرآ ن مقدس ہر قوم کا منصور رہاہے

مٹانے کو آئے لاکھو ہزاروں مگر                                  ہر زمانے میں ہرقرم کا منصوور رہاہے

[ad_2]
Source link

Related Articles

Leave a Reply