اصلاح معاشرہ

صحت اللہ کی نعمت اورمرض اللہ کی طرف سے آزمائش ہے

مولاناانیس الرحمن قاسمی
صحت اللہ کی نعمت اورمرض اللہ کی طرف سے آزمائش ہے،مومن کی شان یہ ہے کہ وہ ہرحال میں اللہ کا شکر بجا لاوے،مصیبتیں خواہ کتنی ہی سخت ہوں،حالات کتنے ہی خراب ہوں،مومن کا شیوہ صرف اللہ کی طرف رجوع ہونا چاہئے، اللہ نے ارشادفرمایا:”اورہم تم لوگوں کو،خوف بھوک، مال جان اورپھلوں کے نقصان سے ضرورآزمائیں گے،(اس سلسلے میں)آپ صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنادیں، جن کا حال یہ ہے کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اورہمیں اللہ ہی کی طرف واپس ہونا ہے، یہی لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے نوازشیں اوررحمتیں ہو ں گی،اوریہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں“ (البقرۃ: 155-157)
ایک مومن کا کمال یہ ہے کہ وہ مصیبت می گھڑی میں بھی خیرکا پہلو تلاش لے،اس کے سارے معاملات بھلائی ہی پر مبنی ہوتے ہیں،اس پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کا بدلہ عنایت فرماتے ہیں،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”مومن کا معاملہ بڑا ہی عجیب ہے،اس کے سارے کاموں میں خیر ہی خیر ہے،جب اسے خوشی کے لمحات ملتے ہیں تو شکر کرتا ہے،یہ اس کے لیے باعث خیر ہے،اورجب اس پر مصیبت آتی ہے،تو اس پر صبرکرتا ہے،یہ بھی اس کے لیے باعث خیر ہے“اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے صبر اورشکردونوں پر ہی اجروثواب کا وعدہ فرمایا ہے،صابر اورشاکر دونوں کے لیے جنت کی بشارت دی گئی ہے،اس لیے ہم مسلمانوں کو جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اوراس بات پر اعتقاد رکھتے ہیں کہ موت وحیات،تنگی وخوش حالی،خوشی اورغم سب اللہ کے ہاتھ میں ہے،اچھی بری تقدیر سب اللہ ہی کی طرف سے ہے،اس کرونا وائرس سے گھبرانا اورخوف زدہ نہیں ہونا چاہئے،کیوں کہ خدانخواستہ کوئی شخص اس وائرس کے زد میں آکر مربھی جاتا ہے،تو یہ بھی اس کے حق میں خیر ہی ہے،کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون میں مرنے والوں کے لیے شہادت کی بشارت سنائی ہے،بلکہ ہر اس شخص کو جوکسی حادثہ کا شکار ہو کر مرجائے علماء نے شہید شمارکیا ہے،اس لیے یہ وائرس بھی خداکی طرف سے آزمائش ہے،اورہم مسلمانوں کے لیے اللہ کی کوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے،ہمیں چاہیے کہ ہم ہر وقت اس مبارک مہینے میں بطورخاص اللہ سے اپنے گناہوں پر معافی کے طلبگارہوں،ندامت کے آنسو بہائیں،اوررورو کر اللہ سے مغفرت طلب کریں۔
مرض اورصحت اللہ ہی طرف سے ہے،بیمارہونے پر اللہ کے نبی نے علاج کی ہدایت کی ہے،جان کی حفاظت مقاصد دین میں شامل ہے،ہر شخص کا فرض ہے کہ وہ اپنی جان کی حفاظت کرے،اپنے آپ کو ہر اس جگہ سے بچائے جہاں اس کی جان کو خطرہ ہو،اس کام سے خود کو محفوط رکھے جس میں جان جانے کا ندیشہ ہو،جان کی حفاظت یہ بھی ایک فریضہ ہے جو اللہ نے بندوں پر عائد کیاہے،اللہ تعالی کا ارشاد ہے (لاتلقوا بأیدیکم الی التھلکۃ)(البقرۃ:195)اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو،یعنی انسان پر فرض ہے کہ وہ ہر اس کام سے سختی سے خود کو بچائے جس کام میں اس کی جان جانے کا اندیشہ ہو،کرونا وائرس ایک خطرناک وائرس ہے،جوبظاہر بہت معمولی بیماریوں سے شروع ہوتا ہے،لیکن انجام کارانسان کی جان لے لیتا ہے،اس وقت یہ وائرس بڑی شدت کے ساتھ ہمارے ملک میں پھیلاہوا،ماہرین کا خیا ل ہے کہ یہ وائرس اختلاط اورایک دوسرے سے ملنے ملانے کی وجہ سے بہت تیز ی سے پھیلتا ہے،ڈاکٹر ایسے مریضوں کوجو کرونا وائرس سے متاثر ہیں،تنہائی میں رہنے کا مشورہ دیتے ہیں،توایسے مریضوں کی شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ خود کو گھروں میں قید کر لیں،تاکہ ان کی وجہ سے دوسروں کو یہ بیماری لاحق نہ ہو،چوں کہ اسلامی اصول ہے ”لا ضررولاضرار“یعنی نہ خود کونقصان میں ڈالایا جائے اورنہ کسی نقصان پہونچانے کی کوشش کی جائے،لیکن تیمارداروں کا فریضہ ہے کہ اس مریض کا احتیاطی تدابیر کے ساتھ خیال رکھیں،یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ کرونا وائرس بھیڑاورایک دوسرے سے ملنے اورملانے میں آگ کی طرح پھیلتا ہے،اس لیے اس سلسلے میں ڈاکٹروں کی ہدایات اورحکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کرنا ہم مسلمانوں پر فرض ہے،ا س لیے ماسک لگانا،سماجی دوری اورجسمانی دوری کے ساتھ اپنے فریضے انجام دینا شرعی نقطہ نظر لازم ہے،اس سلسلے میں بے پرواہی اوربزعم خود اس وائرس کو خاطرمیں نہ لانا اسلامی ہدایات اورتعلیمات کے خلاف ہوگا،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر ارشادفرمایا:”مجذوم یعنی کوڑھ کے مریض سے اس طرح بھاگو جیسے شیرسے بھاگتے ہو“(بیہقی:3/65)جب کہ ایک موقع پر ارشادفرمایا:”مجذوم یعنی کوڑھ زدہ شخص سے ایک نیزے کے فاصلے سے بات کرو“ (زادالمعاد،فصل الطب النبی: ص135)بعض روایتوں میں تو مجذوم کولگاتاردیکھنے سے بھی منع کیا گیا ہے،(ابن ماجہ،حدیث نمبر:3543،عن ابن عباس)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایتیں اس لیے تھی کہ جذام ان مرضوں میں ہے،جواختلاط کی وجہ سے پھیلتا ہے،اس سے معلوم ہوا کہ وہ امراض جواختلاط اورملنے جلنے سے پھیلتے ہیں،اس سے بچنے کے لیے جسمانی دورنی بنانا اورسماجی دوری قائم کرنا،منشاشریعت کے عین مطابق ہے،کرونا ظاہر ہے کہ ایک وائرس ہے اوروائرس ایک دوسرے میں منتقل ہوتا رہتا ہے،اس لیے اس وائرس سے بچنے اوردوسرے کو محفوظ رکھنے کے لیے وہ تمام احتیاطی تدابیر اختیارکرنا جس کی ہدایت حکومت اورڈاکٹروں نے جاری کی ہے،ایک مسلمان پرفرض ہوگا،اللہ تعالیٰ ہم سب لوگوں کو اس وبا سے نجات دے اورتمام بیماریوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔
نائب قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل

Related Articles

Leave a Reply