روزہ افطار کرانے کی فضیلت:
سید الکونین سینہ ایم نے فرمایا کہ اگر کوئی اپنے کسی مسلمان بھائی کا روزہ افطار کروا دے تو اس کے سارے گناہ معاف۔ اور پھر یہ بھی کہ افطار
پوری حدیث کے الفاظ یہ ہیں: عن أبي هريره قال قال رسول الله له من صام رمضان إيماناً واحتساباً غفر له ماتقدم من ذنبه و من قام رمضان ايماناً و احتساباً غفر له ما تقدم من ذنبه و من قام ليلة القدر ايمانا و احتساباً غفر له مـاتـقـدم من ذنبه ( متفق علیہ ) یہاں پر ” رمضان میں کھڑا ہونے سے مراد یہ ہے کہ رمضان کی راتوں میں تراویح پڑھے (کذافی مظاہر
حق ۲/ ۲۹۵)
کرنے والے کو تو اس کے روزے کا ثواب ملے گا ہی، افطار کرانے والے کو بھی ایک روزے کا ثواب دیا جائے گا۔ اور رمضان المبارک میں ایک روزے کا ثواب ستر روزوں کے برابر ہوتا ہے۔ ایک روپے کے صدقے کا ثواب ستر روپے کے صدقے کے برابر ہوتا ہے۔ فجر کی ایک نماز پڑھی تو فجر کی ستر نمازیں پڑھنے کا ثواب۔ غرض یہ کہ ہر عمل کا ثواب ستر گنا بڑھ جاتا
ہے۔
روزہ افطار کرانے کی اتنی بڑی فضیلت سن کر صحابہ کرام نے یہ سمجھا کہ شاید اتنا بڑا ثواب اس صورت میں ملے گا جب پیٹ بھر کر کھانا کھلایا جائے ۔ اس لیے انہوں نے جناب رسول اللہ الم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر ایک کے اندر تو یہ طاقت نہیں ہے کہ وہ دوسرے کو پیٹ بھر کر کھانا کھلا سکے ۔ آپ ایل ای پی ایم نے جواب میں فرمایا کہ یہ بات نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ تو یہ ثواب اس شخص کو بھی دیتے ہیں جو ایک کھجور سے کسی کا روزہ افطار کرا دے اور اس کو بھی دیتے ہیں جو پانی کے ایک گھونٹ سے کسی کا روزہ افطار کرا دے۔