اصلاح معاشرہ

آؤ جنت پکارتی ہے ، قسط 219 :

آؤ جنت پکارتی ہے ، قسط 219 :
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(گذشتہ سے پیوستہ) جب چہرے سے کپڑا ہٹا تو صحابہ نے تلواریں نکالی اور اس کو قتل کرنے کے لئے آ گئے.. آپ ﷺ نے نظر اٹھا کر دیکھا اور اس نے چونکہ کلمہ پڑھ لیا تو آپ ﷺ نے‌ فرمایا : پیچھے ہٹو ! پیچھے ہٹو ! ایک آدمی کا مسلمان ہو جانا میرے نزدیک ہزار کافروں کو مارنے سے زیادہ عزیز ہے…

پھر آپ ﷺ نے فرمایا : او وحشی انت
کیا تو وحشی ہے ؟

اس نے‌ عرض کیا جی ، میں ہی وحشی ہوں.. فرمایا میرے سامنے بیٹھ… وہ سامنے بیٹھ گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :

کیف قتلت حمزۃ
ارے تو نے میرے چچا کو قتل کیسے کیا تھا…

سات سال گزر چکے ہیں لیکن زخم‌ ابھی تک تازہ ہے.. جب حضرت وحشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قتل کا قصہ سنایا تو حضور ﷺ پھر رونے ‌لگے اور آنسوؤں کی لڑیاں پھر جاری ہو گئی پھر آپ ﷺ نے فرمایا :

ویحک غیب عنی وجھک
اے بھائی وحشی ! مجھے چہرہ نہ دکھایا کر کیونکہ میرا غم تازہ ہو جاتا ہے….

جس کا چہرہ دیکھنا مزاج پر شاق ہے اس کے لئے بھی جنت میں جانے‌ کا سامان کر گئے.. ہم بھی اس کی امت ہیں… اس لیے ہم بھی ایک ایک کے پیچھے پھر کر سب کو جنت کا راستہ دکھانے والے بنیں… مردوں میں اور عورتوں میں ایک محنت ہے وہ زندہ ہوگی تو سارے عالم ‌میں دین پھیلے گا… ساری انسانیت میں دین‌ زندہ ہوگا… اس کے ذمہ دار مرد بھی ہیں اور عورتیں بھی ہیں….

(جاری)

( آؤ جنت پکارتی ہے ، صفحہ 228 از: مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل دامت برکاتہم )

Join https://t.me/MaulanaTariqJameel

آؤجنتپکارتی_ہے

Related Articles

Leave a Reply