آؤ جنت پکارتی ہے ، قسط 218 :
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(گذشتہ سے پیوستہ) آپ کا دل پھر بھر آیا آنکھوں میں سے آنسو آ گئے اور فرمایا :
اما حمزۃ فلا بوا کی له
سب کے رونے والے میرے چچا کو تو رونے والا کوئی نہیں….
آپ کو کتنا غم اور صدمہ اور کتنا غصہ آیا ہوگااس کے قاتل پر لیکن اپنے چچا حمزہ کے قاتل کو بھی آپ ﷺ نے فرما دیا وحشی اگر تو مسلمان ہو جائے تو بھی جنت میں چلا جائے گا…
ہم تو گالی دینے والے کو قتل کرنے والے کے درپے ہوتے ہیں کتنی بڑی ہمت کی بات ہے کہ چچا کے قاتل کو بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر تو بھی کلمہ پڑھ لے تو جنت میں چلا جائے گا….
اس نے کہا، میں گیا کروں گا کلمہ پڑھ کر کہ میں نے اتنے گناہ کئیے ہیں.. آپ ﷺ فرما رہے ہیں. تو ایمان قبول کر لے. توبہ کر لے. عمل اچھے نیک بنا لے….
کہنے لگا : کوئی اور چیز بتاؤ توبہ ، ایمان و عمل لمبا کام ہے…
فرمایا: میرے رب نے کہا ہے شرک نہ کرو باقی معاف کر دوں گا جسے چاہوں گا…
اس نے کہا جسے چاہے معاف کرے مجھے نہ کیا تو میں کیا کروں گا..
تو پھر آپ ﷺ نے آیت پڑھ کر سنائی کہ میرا رب کہتا ہے :
لا تقنطوا من رحمة اللہ
میری رحمت سے نہ امید نہ ہو توبہ کرو سب معاف کر دوں گا…
کہنے لگا یہ ٹھیک ہے.. یہ مکالمہ آمنے سامنے نہیں ہے بلکہ آپ ﷺ نے سپیشل آدمی طائف بھیجا وحشی کے لئے کہ تو جنتی ہو سکتا ہے اگر میری مان لے.. وہ وہاں سے چھرا چھپا کر آیا آپ سرور کائنات چہرہ چھپا کر بیٹھے ہوئے تھے.. کسی خیال میں اس نے برابر میں کھڑے ہو کر چہرے سے کپڑا ہٹا کر کہا :
اشھد ان لااله الا الله انك رسول اللہ…
(جاری)
( آؤ جنت پکارتی ہے ، صفحہ 227-228 از: مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل دامت برکاتہم )
Join https://t.me/MaulanaTariqJameel